نیک اعمال کا وسیلہ
تین آدمی سفر پر کہیں جا رہے تھے کہ دوران سفر ان کو ا یک غار میں رات گزارنا پڑی ، چنانچہ وہ تینوں غارمیں داخل ہو
گئے، تھوڑی ہی دیر کے بعد پہاڑ سے ایک بڑا پتھر سرکا اور اس نے آ کر غر کا منہ بند کر دیا۔ سب کہنے لگے کہ اس پتھر سے نجات اور خلاصی کی یہی صورت ہے کہ ہر آدمی اپنے نیک اعمال کا اللہ تعالیٰ کے سامنے وسیلہ پیش کر کے دعا کرے، چنانچہ ان میں سے ایک آدمی نے یوں دعا شرعو کی کہ اے اللہ! میرےبوڑھے ماں باپ تھے ، میں ان سے پہلے اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلاتا تھا، ایک دن میں درختوں کی تلا ش میں دور نکل گیا، جب شام کو واپس آیا تو وہ دونوں سو چکے تھے، میں نے ان کے لئے رات کا دودھ دوہا، جب ان کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا تو وہ سوئے ہوئے تھے، میں نے ان کو جگانا پسند نہیں کیا اور مجھے یہ بات بھی اچھی نہ لگی کہ ان سے پہلے اپنے بچوں کو دودھ پلاوں ، چنانچہ میں اسی حالت میں کہ دودھ کا پیالہ میرے ہاتھ میں تھا اور ان کے بیدار ہونے کا انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ ساری رات گزر گئے اور صبح صادق ہو گئے اور بچے میرے قدموں میں بلبلاتے رہے، پھر وہ بیدار ہوئے تو انہوں نے دودھ نوش کیا، اے اللہ! اگر میں نے یہ کام تیری رضا جوئی کے لئے کیا تھا تو اس پتھر کی وجہ سے جس پریشانی میں ہم مبتلا ہیں اس کو دور کر دے، چنانچہ وہ پتھر تھوڑا سا ہٹ گیا کہ ابھی اس سے نکلنا مشکل تھا، پھر دوسرے آدمی نے یوں دعا کی کہ اے اللہ! میری ایک چچا زاد بہن تھی، وہ مجھے بہت پسند تھی، ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ میں اس سے اس قدر محبت کرتا تھا جس قدر کوئی مرد عورت سے محبت کرتا ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ ، ایک دن میں نے اس سے برائی کا ارادہ کیا تو وہ نہ مانی، حتیٰ کہ وہ قحط میں مبتلا ہوئی تو میرے پاس آئی، میں نے اس کو ایک سو بیس دینار اس شرط پر دئیے کہ وہ مجھے برائی کا موقع دے گی ، وہ تیار ہو گئی، یہاں تک کہ جب میں نے اس پر قابو پا لیا، تو وہ کہنے لگی اللہ سے ڈرو ، اور یہ گناہ مت کرو پس میں اس سے دور ہو گیا حالانکہ وہ مجھے بہت محبوب تھی اور جو سونا میں نے اس کو دیا تھا واپس نہیں لیا ، اے اللہ! اگر میں نے یہ کام تیری خوشنودی کے لئے کیا تھا تو اس مصیبت سے ہمیں نجات دے دے جس میں ہم سب مبتلا ہیں، چنانچہ وہ پتھر تھوڑا سا مزید اپنی جگہ سے ہٹگیا کہ ابھی بھی اس سے نکلنا مشکل تھا، پھر تیسرے آدمی نے دعا کی کہ اے اللہ! میں نے چند مزدور اُجرت پر رکھے تھے ، ایک آدمی کے سوا سب کی مزدوری میں نے ادا کر دی، وہ آدمی جس کی مزدوری میں نے ادا نہیں کی تھی وہ اپنی مزدوری چھوڑ کر چلا گیا تھا، میں نے اس کی اُجرت کو بڑھایا یہاں تک کہ اس سے اموال کثیرہ ہو گئے، پھر ایک عرصہ کے بعد وہ آیا اور اس نے کہا کے اے اللہ کے بندے ! میری اُجرت مجھے دے دو میں نے کہا کہ یہ اونٹ ، گائے ، بکریاں اور غلام وغیرہ جو تجھے نظر آ رہے ہیں یہ سب تیری ہی اُجرت ہے۔" اس نے کہا کہ اے اللہ کے بندے! میرے ساتھ مزاح نہ کر ، میں نے کہا کہ میں تیرے ساتھ مزاح نہیں کر رہا ہوں، چنانچہ اس نے وہ سارا مال لیا، اور سارے جانور ہانک کر لے گیا، کوئی چیز نہیں چھوڑی، اے اللہ ! اگر میں نے یہ کام تیری رضا کیلئے کیا تھا تو ہمیں اس مصیبت سے چھٹکارا عطا فرما دے جس میں ہم سبھی مبتلا ہیں ۔ چنانچہ وہ پتھر دور ہو گیا اور وہ تینوں اس غار سے نکل کر آگے کو روانہ ہو گئے۔
No comments:
Post a Comment